پاناما لیکس: وزیراعظم کے استعفے پر اپوزیشن میں اختلاف
پاناما لیکس کی
معلومات سامنے آنے کے بعد حکومت کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے
پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعتوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
منگل کو
اسلام آباد میں تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے حزب اختلاف کی
جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں جبکہ پی ٹی آئی کے
رہنما نے جماعتِ اسلامی کے امیر سراج الحق سے بھی ملاقات کی ہے۔
٭ پاناما لیکس پر بحث: ’بین الاقوامی فرم سےتحقیقات کروائیں‘
٭ پاناما پیپرز: ’سوال اخلاقیات کا ہے‘
پاکستان
تحریک انصاف اور جماعت اسلامی اس معاملے پر وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا
مطالبہ کر رہی ہیں جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی کمیشن
کی رپورٹ سامنے آنے پر وہ وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کریں گے۔
تحریک
انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے سینیٹر اعتزاز احسن، قومی اسمبلی میں
قائدِ حزبِ اختلاف سید خورشید شاہ اور سینیٹر سلیم مانڈوی والا سے ملاقات
کی اور وزیراعظم نواز شریف کے بچوں کے آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری پر
اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔
سینیٹ کی کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین
سلیم مانڈوی والا نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی جماعت چاہتی
ہے کہ پاناما پیپرز میں شائع ہونے والی معلومات کی تحقیقات ریٹائرڈ جج کے
بجائے پاکستان کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں کروانا چاہتی
ہے۔
انھوں نے کہا کہ وزیراعظم کے بچوں کی آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی تحقیقات کروانے کے معاملے پر تمام اپوزیشن جماعتیں متحد ہیں۔
آف
شور کمپنیوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے حوالے سے معلومات منظر عام
پر آنے کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھر میں تحقیقات کا مطالبہ زور پکڑ رہا
ہے۔
پاکستان میں تحریک انصاف کے رہنما عمران خان نے کہا تھا کہ وہ اس
معاملے ’سولو فلائٹ‘ کے بجائے تمام اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں
گے۔ جس کے بعد تحریک انصاف نے شاہ محمود قریشی کو اپوزیشن جماعتوں سے
مشاورت کرنے اور مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کا ہدف دیا ہے۔