’نواز شریف کی خاموشی دہشت گردوں کو مضبوط کر رہی ہے‘
’وزیراعظم کے خطاب سے بہتر ایک پریس ریلیز تھی‘
پاکستان پیپلز پارٹی
کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ مسلم لیگ کی حکومت کنفیوز ہے اور اس
میں اہلیت ہی نہیں کہ حالات کا مقابلہ کر سکے۔
انھوں نے کہا کہ وزیراعظم میاں نواز شریف کی خاموشی اور دہشت گردی کے خلاف واضح پالیسی نہ ہونا دہشت گردوں کو مضبوط کر رہی ہے۔
* ’وردی سے محروم کیا، صدارت سے ہٹایا، آپ نے آزاد کر دیا؟‘
سابق
وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کی برسی
کے موقعے پر پیر کو گڑھی خدا بخش میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول
بھٹو کا کہنا تھا کہ دنیا پاکستان کو شدت پسند اور انتہا پسند سمجھتی ہے
اور وزیراعظم صرف قوم سے خطاب کر رہے ہیں وہ بھی ایک کھوکھلا خطاب جس سے
بہتر ایک پریس ریلیز تھی۔
’لوگ سننا چاہتے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان
پر کب عملدرآمد ہوگا، نیکٹا کب بنائی جائے گی، لیکن وزیراعظم کے خطاب نے
قوم کو مایوس کیا ہے، نیشنل ایکشن پلان پر عمل کی ان کی نیت نہیں یا اہلیت
نہیں یا پھر وہ اس بات کو تسلیم کریں کہ کچھ وزرا عملدرآمد ہونے نہیں
دیتے۔‘
بلاول بھٹو نے خطاب سے قبل عام طور پر مذہبی جماعتوں کے جلسوں میں لگائے جانے والے نعرے’نعرہ تکبیر اور نعرہ رسالت‘ بھی لگائے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر
عملدرآمد ہوتا تو اسلام آباد چار دن تک یرغمال بنا نہیں رہتا، اگر نیشنل
ایکشن پلان پر عمل ہوتا تو وزرا سمجھاتے اور وزیراعظم کو معلوم ہوتا کہ لوگ
راولپنڈی سے اسلام آباد کیسے پہنچے۔
’دھرنے میں صدر، وزیر اعظم،
آرمی چیف اور چیف جسٹس کے خلاف کیا کیا باتیں کی گئیں آپ کون ہوتے ہیں ان
سے معاہدہ کریں اور انھیں معاف کریں۔‘
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ
موجودہ حکومت کی واضح پالیسی نہیں، دہشت گردی کے علاوہ خارجہ پالیسی اور
اندرونی پالیسی کا فقدان ہے، نیشنل ایکشن پلان صرف ضرب عضب نہیں، تشدد
پھیلانے اور نفرت پھیلانے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔
’انتہاپسندی
ہی دہشت گردی کو جنم دیتی لیکن میاں نواز شریف انتہاپسندوں کے خلاف قدم
اٹھانے سے ڈرتے ہیں، میں ان دہشت گردوں سے جنگ کروں گا، جان جاتی ہے تو
جائے، سر کٹتا ہے تو کٹ جائے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘
انتہاپسندی ہی دہشت گردی کو جنم دیتی لیکن میاں نواز شریف انتہاپسندوں کے خلاف قدم اٹھانے سے ڈرتے ہیں، میں ان دہشت گردوں سے جنگ کروں گا، جان جاتی ہے تو جائے، سر کٹتا ہے تو کٹ جائے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے
بلاول بھٹو نے جنرل پرویز مشرف کا ذکر کرتے
ہوئے میاں نواز شریف سے سوال کیا کہ جس شخص نے آئین کو دو بار مرتبہ توڑا،
آئین اور ملک کے غدار کو کس طرح باہر چھوڑ دیا گیا، جس ڈکٹیٹر کو صدارت سے
اتار کر آپ کے حوالے کیا تھا وہ کہاں ہے، عوام سوال کرتی ہے کہ ان کی بہن
بینظیر بھٹو کے قتل کا ملزم ملک سے کیسے بھاگ گیا۔
’ملک میں انصاف کا
راستہ نہ روکو ایسا نہ ہو کہ ایک بار پھر جمہوریت کی بساط کو لپیٹ دیا
جائے آپ کو مشکل ہے تو سابق صدر زرداری سے سیکھ لیں کہ جمہوریت کا قافلہ
منزل تک کیسے پہنچتا ہے۔‘
اس جلسے عام سے یوسف رضا گیلانی، راجہ
پرویز اشرف، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاھ اور پیپلز پارٹی کے دیگر
سینیئر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا جبکہ سابق صدر آصف علی زرداری بیرون ملک
ہیں ان کی بڑی صاحبزادی بختاور بھٹو کے خطاب کے وقت موجود رہیں۔
بلاول
بھٹو کا کہنا تھا کہ آج بیروزگاری بدترین صورت اختیار کر چکی ہے، نوجوان
ڈگریاں لیکر ملازمتیں تلاش کر رہے ہیں۔’میاں صاحب آپ تو کہتے ہیں کشکول توڑ
دیں گے بھیک نہیں مانگیں گے ، آپ کو غیر ملکی دوروں سے فرصت نہیں کبھی
پارلیمنٹ کے دورے پر بھی آ جایا کریں۔‘
بلاول بھٹو نے اعلان کیا کہ
وہ جلد کشمیر( پاکستان کے زیرِ انتظام) کا دورہ کریں گے اور وہ ذوالفقار
علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کی طرح کشمیریوں کے شانہ بشانہ رہیں گے۔