شمیر میں بدستور حالات کشیدہ، موبائل سروسز معطل
حالیہ کشیدگی کی لہر میں بدھ کو پولیس سے تصادم کے
دوران ایک اور نوجوان کی ہلاکت کے بعد حالیہ احتجاج میں مرنے والوں کی
تعداد چار ہوگئی ہے
انڈیا کے زیرِ
انتظام کشمیر میں حالیہ کشیدگی کی لہر کے سبب جمعرات کو حکام نے انٹرنیٹ
اور موبائل سروسز معطل کر دی ہیں جبکہ بیشتر علاقوں میں اب بھی کرفیو نافذ
ہے۔
حالیہ کشیدگی کی لہر میں بدھ کو پولیس سے تصادم کے دوران ایک اور
نوجوان کی ہلاکت کے بعد حالیہ احتجاج میں مرنے والوں کی تعداد چار ہوگئی
تھی۔اس سے قبل انڈین فورسز کی فائرنگ سے تین افراد کی ہلاکتوں کے خلاف مظاہروں کی لہر کو روکنے کے لیے سرینگر سمیت بیشتر علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا۔
سرینگر سے بی بی سی نامہ نگار ریاض مسرور کے مطابق کشمیر کے کپوارا، بارہ مولہ، باندی پورہ اورگاندر بل کے علاقوں میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز پوری طرح معطل ہیں جبکہ دارالحکومت سرینگر اور جنوبی کشمیر کے لوگوں نے بھی ان سروسز کے دستیاب نہ ہونے کی شکایت کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق جب تک حالات معمول پر نہیں آتے اس وقت تک موبائل فون پر انٹرنیٹ کی سروسز معطل رہیں گی۔
کشمیر میں حالیہ کشیدگی کی لہر کا آغاز منگل کے روز اس وقت شروع ہوئی جب انڈین فورسز کی گولی سے تین کشمیری مظاہرین ہلاک ہوگئے تھے۔
تین افراد کی ہلاکت سرینگر سے شمال کی جانب 70 کلومیٹر دُور ہندوارہ قصبہ میں اُس وقت ہوئی تھیں جب ایک لڑکی کےساتھ فوجی اہلکار کی مبینہ جنسی زیادتی کے خلاف سینکڑوں نوجوانوں نے احتجاجی جلوس نکالا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک شدہ شہریوں کے جسم سے ملی گولیوں کی فورینسک جانچ کے بعد ہی یہ طے کیا جائے گا کہ گولی کس نے چلائی تھی۔ ادھر فوج نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ہلاکتیں فوج کی فائرنگ سے ہوئی ہیں۔
اس دوران فوج اور حکومت نے الگ الگ سطحوں پر اس واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔
ہندوارہ کے رہائشیوں نے حکومت سے کہا ہے کہ ہندوارہ چوک سے بنکر ہٹانے اور قریبی فوجی کیمپ کو منتقل کرنے تک احتجاج جاری رہے گا۔