کراچی میئر کے انتخاب کے لیے خفیہ رائے شماری کا حکم
سندھ حکومت کی طرف سے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات شو آف پینڈ کے ذریعے کروانے کا بل منظور کیا گیا تھا
پاکستان کی سپریم
کورٹ نے صوبہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات میں میئر اور ڈپٹی میئر کے
انتخابات شو آف ہینڈ (ہاتھ کھڑا کرنے) کے طریقہ کار کو کالعدم قرار دیتے
ہوئے خفیہ رائے شماری کے ذریعے کروانے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے اپنے
حکم میں کہا ہے کہ سندھ حکومت نے شو آف ہینڈ کے ذریعے میئر اور ڈپٹی میئر
کے انتخابات کروانے کا فیصلہ اس وقت کیا تھا جب بلدیاتی انتخابات کے شیڈیول
کا اعلان ہو چکا تھا۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین
رکنی بینچ نے سندھ حکومت کی طرف سے دائر کی گئی درخواست پر فیصلہ سناتے
ہوئے الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات کے
علاوہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر انتخابی عمل کو دو ماہ میں مکمل کیا جائے۔
سندھ
حکومت کی طرف سے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات شو آف ہینڈ کے ذریعے
کروانے کا بل منظور کیا گیا تھا جس کو سندھ اسمبلی میں حزب مخالف کی
جماعتیں متحدہ قومی موومنٹ اور مسلم لیگ فنکشنل نے سندھ ہائی کورٹ میں
چیلنج کیا تھا۔ سندھ ہائی کورٹ نے حکومت کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا
تھا جس کے خلاف سندھ حکومت نے سپریم کورٹ میں
درخواست دائر کی تھی۔
سندھ حکومت کی طرف سے دائر کردہ درخواست پر سپریم کورٹ
نے اس سال فروری میں میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات اس طریقے سے کروانے
کے خلاف حکم امتناعی جاری کر دیا تھا۔
ان درخواستوں کی سماعت کے
دوران چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ انتخابات
میں خفیہ رائے شماری کا تصور مغرب کا ہے جبکہ اسلام میں اس کا کوئی وجود
نہیں ہے۔
خواتین کی مخصوص نشتوں کے بارے میں سندھ میں حکمراں جماعت
پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ اور مسلم لیگ فنکشنل کے درمیان
اتقاق ہوگیا ہے۔ سندھ حکومت نے خواتین کی مخصوص نشستوں میں 22 سے 33 فیصد
اضافہ کر دیا ہے۔