paknews
Wednesday, 31 August 2016
Friday, 15 April 2016
انضمام کو چیف سلیکٹر بنائے جانے کا امکان
انضمام کو چیف سلیکٹر بنائے جانے کا امکان
پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق کپتان انضمام الحق کو قومی سلیکشن کمیٹی کا چیئرمین بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔
اس سلسلے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریارخان اور انضمام الحق کے درمیان جمعہ کے روز لاہور میں ملاقات بھی ہوئی ہے۔
یہ
معلوم ہوا ہے کہ شہریارخان نے انضمام الحق کو چیف سلیکٹر بنائے جانے کی
باضابطہ پیشکش کردی ہے تاہم انضمام الحق نے ابھی تک کوئی حتمی جواب نہیں
دیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اس وقت افغانستان کی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ ہیں
اور ان کی کوچنگ میں افغانستان کی ٹیم نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں عمدہ
کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز کی شکست دی ہے۔
واضح رہے کہ
ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں پاکستانی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے
بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے ہارون رشید کی سربراہی میں قائم سلیکشن کمیٹی
تحلیل کردی تھی اس کے علاوہ بورڈ ٹیم منیجمنٹ کو بھی ازسر نو تشکیل دے رہا
ہے۔
کوچ کے عہدے سے وقاریونس کے استعفے کے بعد نئے کوچ کی تلاش بھی جاری ہے ۔
پاکستان
کرکٹ بورڈ کے چیرمین شہریارخان نے گزشتہ روز عبوی کوچ کی تقرری کا عندیہ
دیا ہے اس ضمن میں سابق کپتان معین خان کو یہ ذمہ داری سونپے جانے کا امکان
ہے۔
کراچی میئر کے انتخاب کے لیے خفیہ رائے شماری کا حکم
کراچی میئر کے انتخاب کے لیے خفیہ رائے شماری کا حکم
سندھ حکومت کی طرف سے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات شو آف پینڈ کے ذریعے کروانے کا بل منظور کیا گیا تھا
پاکستان کی سپریم
کورٹ نے صوبہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات میں میئر اور ڈپٹی میئر کے
انتخابات شو آف ہینڈ (ہاتھ کھڑا کرنے) کے طریقہ کار کو کالعدم قرار دیتے
ہوئے خفیہ رائے شماری کے ذریعے کروانے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے اپنے
حکم میں کہا ہے کہ سندھ حکومت نے شو آف ہینڈ کے ذریعے میئر اور ڈپٹی میئر
کے انتخابات کروانے کا فیصلہ اس وقت کیا تھا جب بلدیاتی انتخابات کے شیڈیول
کا اعلان ہو چکا تھا۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین
رکنی بینچ نے سندھ حکومت کی طرف سے دائر کی گئی درخواست پر فیصلہ سناتے
ہوئے الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات کے
علاوہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر انتخابی عمل کو دو ماہ میں مکمل کیا جائے۔
سندھ
حکومت کی طرف سے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات شو آف ہینڈ کے ذریعے
کروانے کا بل منظور کیا گیا تھا جس کو سندھ اسمبلی میں حزب مخالف کی
جماعتیں متحدہ قومی موومنٹ اور مسلم لیگ فنکشنل نے سندھ ہائی کورٹ میں
چیلنج کیا تھا۔ سندھ ہائی کورٹ نے حکومت کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا
تھا جس کے خلاف سندھ حکومت نے سپریم کورٹ میں
درخواست دائر کی تھی۔
سندھ حکومت کی طرف سے دائر کردہ درخواست پر سپریم کورٹ
نے اس سال فروری میں میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات اس طریقے سے کروانے
کے خلاف حکم امتناعی جاری کر دیا تھا۔
ان درخواستوں کی سماعت کے
دوران چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ انتخابات
میں خفیہ رائے شماری کا تصور مغرب کا ہے جبکہ اسلام میں اس کا کوئی وجود
نہیں ہے۔
خواتین کی مخصوص نشتوں کے بارے میں سندھ میں حکمراں جماعت
پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ اور مسلم لیگ فنکشنل کے درمیان
اتقاق ہوگیا ہے۔ سندھ حکومت نے خواتین کی مخصوص نشستوں میں 22 سے 33 فیصد
اضافہ کر دیا ہے۔
’نواز شریف کی خاموشی دہشت گردوں کو مضبوط کر رہی ہے
’نواز شریف کی خاموشی دہشت گردوں کو مضبوط کر رہی ہے‘
’وزیراعظم کے خطاب سے بہتر ایک پریس ریلیز تھی‘
پاکستان پیپلز پارٹی
کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ مسلم لیگ کی حکومت کنفیوز ہے اور اس
میں اہلیت ہی نہیں کہ حالات کا مقابلہ کر سکے۔
انھوں نے کہا کہ وزیراعظم میاں نواز شریف کی خاموشی اور دہشت گردی کے خلاف واضح پالیسی نہ ہونا دہشت گردوں کو مضبوط کر رہی ہے۔
* ’وردی سے محروم کیا، صدارت سے ہٹایا، آپ نے آزاد کر دیا؟‘
سابق
وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کی برسی
کے موقعے پر پیر کو گڑھی خدا بخش میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول
بھٹو کا کہنا تھا کہ دنیا پاکستان کو شدت پسند اور انتہا پسند سمجھتی ہے
اور وزیراعظم صرف قوم سے خطاب کر رہے ہیں وہ بھی ایک کھوکھلا خطاب جس سے
بہتر ایک پریس ریلیز تھی۔
’لوگ سننا چاہتے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان
پر کب عملدرآمد ہوگا، نیکٹا کب بنائی جائے گی، لیکن وزیراعظم کے خطاب نے
قوم کو مایوس کیا ہے، نیشنل ایکشن پلان پر عمل کی ان کی نیت نہیں یا اہلیت
نہیں یا پھر وہ اس بات کو تسلیم کریں کہ کچھ وزرا عملدرآمد ہونے نہیں
دیتے۔‘
بلاول بھٹو نے خطاب سے قبل عام طور پر مذہبی جماعتوں کے جلسوں میں لگائے جانے والے نعرے’نعرہ تکبیر اور نعرہ رسالت‘ بھی لگائے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر
عملدرآمد ہوتا تو اسلام آباد چار دن تک یرغمال بنا نہیں رہتا، اگر نیشنل
ایکشن پلان پر عمل ہوتا تو وزرا سمجھاتے اور وزیراعظم کو معلوم ہوتا کہ لوگ
راولپنڈی سے اسلام آباد کیسے پہنچے۔
’دھرنے میں صدر، وزیر اعظم،
آرمی چیف اور چیف جسٹس کے خلاف کیا کیا باتیں کی گئیں آپ کون ہوتے ہیں ان
سے معاہدہ کریں اور انھیں معاف کریں۔‘
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ
موجودہ حکومت کی واضح پالیسی نہیں، دہشت گردی کے علاوہ خارجہ پالیسی اور
اندرونی پالیسی کا فقدان ہے، نیشنل ایکشن پلان صرف ضرب عضب نہیں، تشدد
پھیلانے اور نفرت پھیلانے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔
’انتہاپسندی
ہی دہشت گردی کو جنم دیتی لیکن میاں نواز شریف انتہاپسندوں کے خلاف قدم
اٹھانے سے ڈرتے ہیں، میں ان دہشت گردوں سے جنگ کروں گا، جان جاتی ہے تو
جائے، سر کٹتا ہے تو کٹ جائے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘
انتہاپسندی ہی دہشت گردی کو جنم دیتی لیکن میاں نواز شریف انتہاپسندوں کے خلاف قدم اٹھانے سے ڈرتے ہیں، میں ان دہشت گردوں سے جنگ کروں گا، جان جاتی ہے تو جائے، سر کٹتا ہے تو کٹ جائے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے
بلاول بھٹو نے جنرل پرویز مشرف کا ذکر کرتے
ہوئے میاں نواز شریف سے سوال کیا کہ جس شخص نے آئین کو دو بار مرتبہ توڑا،
آئین اور ملک کے غدار کو کس طرح باہر چھوڑ دیا گیا، جس ڈکٹیٹر کو صدارت سے
اتار کر آپ کے حوالے کیا تھا وہ کہاں ہے، عوام سوال کرتی ہے کہ ان کی بہن
بینظیر بھٹو کے قتل کا ملزم ملک سے کیسے بھاگ گیا۔
’ملک میں انصاف کا
راستہ نہ روکو ایسا نہ ہو کہ ایک بار پھر جمہوریت کی بساط کو لپیٹ دیا
جائے آپ کو مشکل ہے تو سابق صدر زرداری سے سیکھ لیں کہ جمہوریت کا قافلہ
منزل تک کیسے پہنچتا ہے۔‘
اس جلسے عام سے یوسف رضا گیلانی، راجہ
پرویز اشرف، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاھ اور پیپلز پارٹی کے دیگر
سینیئر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا جبکہ سابق صدر آصف علی زرداری بیرون ملک
ہیں ان کی بڑی صاحبزادی بختاور بھٹو کے خطاب کے وقت موجود رہیں۔
بلاول
بھٹو کا کہنا تھا کہ آج بیروزگاری بدترین صورت اختیار کر چکی ہے، نوجوان
ڈگریاں لیکر ملازمتیں تلاش کر رہے ہیں۔’میاں صاحب آپ تو کہتے ہیں کشکول توڑ
دیں گے بھیک نہیں مانگیں گے ، آپ کو غیر ملکی دوروں سے فرصت نہیں کبھی
پارلیمنٹ کے دورے پر بھی آ جایا کریں۔‘
بلاول بھٹو نے اعلان کیا کہ
وہ جلد کشمیر( پاکستان کے زیرِ انتظام) کا دورہ کریں گے اور وہ ذوالفقار
علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کی طرح کشمیریوں کے شانہ بشانہ رہیں گے۔
پیپلز پارٹی کی تنظیم نو، ملک بھر میں تنظیمیں تحلیل
پاکستان پیپلز پارٹی
پارلیمینٹیرین کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پورے پاکستان میں ضلعی سطح
تک بشمول جنوبی پنجاب، پارٹی کی تمام تنظیمیں تحلیل کر دی ہیں۔
بلاول نے ہر صوبے بشمول جنوبی پنجاب کے، پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جو تنظیم نو کے لیے تین ماہ میں سفارشات پیش کرے گی۔پاکستان پیلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو نے عوام کے لیے خط لکھا ہے جس سے عوام سے رائے مانگی ہے کہ جماعت ملک کو درپیش چیلنجوں کا سامنا کیسے کرے۔
’بلاول بھٹو نے مشاورتی عمل کا آغاز کیا ہے جس میں جماعت کے مقاصد اور ملک کی ترقی میں پارٹی کے کردار کو بیان کیا گیا ہے۔‘
کائرہ نے مزید کہا کہ اس خط میں عوام سے تجاویز مانگی گئی ہیں کہ پارٹی کی اقتصادی ترجیحات کیا ہونی چاہییں اور کیسے پارٹی کی تنظیم نو کی جائے۔
پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو نے عوام کے لیے خط لکھا ہے جس سے عوام سے رائے مانگی ہے کہ جماعت ملک کو درپیش چیلنجوں کا سامنا کیسے کرے۔
اس سے قبل پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرین کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پارٹی کی تنظیم نو کا فیصلہ بلاول بھٹو نے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ اجلاس میں کیا۔
سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پارٹی کی تنظیم نو کا معاملہ کافی عرصے سے زیر التوا تھا اور چار اپریل کو لاڑکانہ میں بلاول بھٹو نے پارٹی کی تنظیم نو کا اعلان کیا تھا۔
بلاول بھٹو نے ایک اور کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جو حال ہی میں پاناما پیپرز کے حوالے سے تحقیقات کرے گی۔ یہ چار رکنی کمیٹی میں قومی اسمبلی اور سینیٹ میں قائدین حزب اختلاف اور پارٹی کے پارلیمانی لیڈروں پر مشتمل ہوگی۔
اس کمیٹی کو ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے کر کے ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے۔ اس پارلیمانی کمیٹی کو مکمل اختیار ہو گا کہ وہ پاناما لیکس کے حوالے سے تفتیش کر سکے اور بین الاقوامی فورینسک ماہرین کی مدد سے تحقیق کا مطالبہ کر سکے۔
اس کمیٹی کے رابطوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں سے رابطے میں ہیں اور ان کا موقف جاننے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ ایک اور چار رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو بلاول کو پاناما پیپرز کے حوالے سے قانونی مشورے دے گی۔ یہ کمیٹی بیرسٹر اعتزاز احسن، سینیٹر فاروق نائیک، سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ اور سابق چیئرمین سینیٹ نیئر بخاری پر مشتمل ہے۔
یہ کمیٹی پاناما لیکس میں شفاف اورقابلِ اعتماد تحقیق کے حوالے سے پارٹی چیئرمین کی مدد کرے گی۔
جنوبی پنجاب آپریشن: فوج کے ہاتھ میں کنٹرول، آج سے کرفیو
جنوبی پنجاب آپریشن: فوج کے ہاتھ میں کنٹرول، آج سے کرفیو
پاکستان کے سرکاری
ذرائع کے مطابق صوبہ پنجاب کے ضلع راجن پور میں جرائم پیشہ گروہ چھوٹو گینگ
کے خلاف جاری آپریشن کا کنٹرول فوج کے پاس آ گیا ہے۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس کی آپریشن میں ناکامی کے بعد پاکستانی فوج سے اس آپریشن کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔لاہور سے نامہ نگار صبا اعتزاز کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ راجن پور میں جزیرے پر موجود چھوٹو گینگ کے خلاف آپریشن کے لیے فوج کے دستے اور گن شپ ہیلی کاپٹر لائے جا رہے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ آج یعنی جعمہ کی شام سے کچا جمال نامی جزیرے کے چار کلومیٹر کے قطر میں کرفیو نافذ کر دیا جائے گا۔
اس سے قبل چھوٹو گینگ کے خلاف جاری آپریشن میں پولیس کی مشکلات دیکھتے ہوئے فوج کو طلب کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے جمعے کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹو گینگ کے پاس ہتھیار پھینکنے کے لیے صرف 24 سے 48 گھنٹے ہی ہیں جس کہ بعد ان کے خلاف کارروائی شدید ہو جائے گی۔
انھوں نے کہا: ’ہتھیار ڈالنے کے علاوہ چھوٹو گینگ کا کوئی مطالبہ تسلیم نہیں کیا جائےگا، یہ عسکری قیادت اور حکومت کا فیصلہ ہے۔‘
واضع رہے کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی علاقے راجن پور کے کچے کے علاقے میں جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف پولیس اور رینجرز کا مشترکہ آپریشن تقریباً دو ہفتے سے جاری ہے جس میں اب تک چھے پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 24 اہلکاروں کو گینگ یرغمال بنا چکا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق اس آپر یشن کے دوران پولیس کی جانب سے چھوٹو گینگ کے ڈپٹی کمانڈر سمیت پہلوان عرف پلو ایک رنگ لیڈر علی گلباز گیر سمیت سات افراد مارے گئے اور کئی زخمی ہیں۔
واضح رہے کہ دریائے سندھ میں سنہ 2010 کے سیلاب کے بعد بننے والے ایک جزیرے پر، جسے چھوٹو گینگ کی نسبت سے ’چھوٹو جزیرہ‘ کہا جاتا ہے، پناہ لیے ہوئے ڈاکوؤں کے خلاف پنجاب پولیس پہلے بھی کئی بار ناکام آپریشن کر چکی ہے۔
تاہم اس مرتبہ پولیس کے ساتھ رینجرز اور فوج کی معاونت بھی شامل ہے اور پولیس نے فوج سے گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد بھی مانگی ہے۔ توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ چھوٹو گینگ کے خلاف فضائی کاروائی جلد شروع کر دی جائے گی۔
تقریباً چھ ماہ قبل بھی پولیس نے اس علاقے میں جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف آپریشن کیا تھا۔
Subscribe to:
Posts (Atom)